ملتان: الیکشن ٹریبونل نے قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 125 اور این اے 122 کے بعد این اے 154 لودھراں میں بھی تحریک انصاف کے حق میں فیصلہ سنا کر ن لیگ کے صدیق خان بلوچ کی کامیابی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دے دیا ہے۔
الیکشن ٹریبونل کے جج زاہد محمود نے تحریک انصاف کے امیدوار جہانگیر ترین کی درخواست پر این اے 154 میں انتخابی دھاندلی کا فیصلہ سناتے ہوئے (ن) لیگ کے امیدوار صدیق خان بلوچ کی کامیابی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حلقے میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم جاری کردیا ہے۔ الیکشن ٹریبونل نے جعلی ڈگری پر صدیق خان بلوچ کو تاحیات نا اہل قرار دے دیا ہے۔
الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف کے کارکنان نے ’’گو نواز گو‘‘ کے نعرے لگائے اور ایک دوسرے میں مٹھائیاں تقسیم کیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے جہانگیر ترین کو ٹیلی فون کیا اور فیصلہ حق میں آنے پر مبارکباد دی جب کہ جہانگیر ترین نے فیصلے پر اللہ کا شکر ادا کیا۔ دوسری جانب ریحام خان نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ کپتان نے ہیٹ ٹرک مکمل کر لی ہے۔
ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے صدیق خان بلوچ کا کہنا تھا کہ بدانتظامی کا ذمہ دار انتخابی عملہ ہے اور اس کا نزلہ امیدواروں پر گرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو انگوٹھے نادرا کے پاس جانچ کے لئے گئے اور جب ایک پولنگ اسٹیشن میں 1500 ووٹ ڈالے جار رہے ہوں تو جلدی میں اگر الف اور ب کا بھی فرق آ جائے تو نادرا اس ووٹ کو کالعدم قرار دے دیتا ہے جب کہ سیاہی کے حوالے سے نادرا متعدد بار کہہ چکا ہے کہ اس سیاہی کے ذریعے ووٹوں کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ دوسری جانب صدیق خان بلوچ کے بیٹے ذبیر بلوچ کا کہنا تھا کہ فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں جانے کا حق رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں این اے 154 لودھراں سے آزاد امیدوار صدیق خان بلوچ نے 86 ہزار 177 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی اور پھر (ن) لیگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی، دوسرے نمبر پر آنے والے جہانگیر ترین نے 75 ہزار 955 ووٹ لئے۔ جہانگیر ترین نے صدیق خان بلوچ کی کامیابی کو الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کیا تھا۔
تحریر کے بارے میں اپنی رائے بھیجیں