تہران ۔ ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ان کے ملک کی عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری ڈیل سے اسلامی جمہوریہ سیاسی یا معاشی طور پر امریکا کے زیر اثر نہیں آجائے گا جبکہ دونوں ممالک میں سے کوئی بھی اس کو بلاک کرسکتا ہے۔
خامنہ ای نے سوموار کو اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان میں کہا ہے:''وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ اس ڈیل سے انھیں ایران پر اثرورسوخ حاصل ہوجائے گا حالانکہ ابھی یہ بھی واضح نہیں ہے کہ امریکی کانگریس اور ایران اس کی منظوری دیں گے یا نہیں''۔انھوں نے یہ بات تہران میں اسلامی ریڈیو اور ٹیلی ویژن یونین کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ''ہم اس راستے کو فیصلہ کن انداز میں روکیں گے اور یقیناً مستقبل میں اس کو بلاک کردیں گے۔ہم امریکا کو ایران میں سیاسی ،اقتصادی اور ثقافتی طور پر دراندازی کی اجازت نہیں دیں گے''۔
واضح رہے کہ اگر امریکی کانگریس ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے درمیان گذشتہ ماہ ویانا میں طے شدہ معاہدے کی منظوری نہیں بھی دیتی تو صدر براک اوباما اس کی منظوری دے سکتے ہیں۔
دوسری جانب تجزیہ کاروں کے بہ قول اس بات کا بہت کم امکان ہے کہ آیت اللہ علی خامنہ ای اس ڈیل کو مسترد کریں کیونکہ انھوں نے صدر حسن روحانی کو مغربی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات جاری رکھنے کے لیے آشیرباد دی تھی اور وہ ان ہی کی رہ نمائی اور سرپرستی میں مذاکراتی عمل کو آگے بڑھتے رہے تھے۔تاہم انھیں یہ ڈیل طے پاجانے کے باوجود امریکا پر اعتماد نہیں ہے اور وہ اس کو شیطان بزرگ کہہ کر پکارتے رہتے ہیں۔
اگر طرفین کی جانب سے اس معاہدے کی توثیق کردی جاتی ہے اور اس پر عمل درآمد ہوتا ہے تو اس کے تحت ایران پر عاید بین الاقوامی پابندیاں ختم کردی جائیں گی۔اس کے بیرون ممالک میں منجمد تمام اثاثے غیر منجمد کردیے جائیں گے۔دوسرے ممالک قریباً آٹھ کروڑ آبادی والے اس ملک میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرسکیں گے اور ایران اپنی تیل کی مصنوعات بھی برآمد کرسکے گا۔
تحریر کے بارے میں اپنی رائے بھیجیں