فرانسیسی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ فرانس کے جنگی طیاروں نے اتوار کو شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے گڑھ رقہ پر بمباری کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اس مہم میں دس جنگی طیاروں نے حصہ لیا اور اپنے اہداف پر 20 بم گرائے۔
وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ جن اہداف کو نشانہ بنایا گیا جن میں ایک کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر اور ایک تربیتی مرکز شامل ہیں۔
ان حملوں سے قبل امریکہ کے قومی سلامتی کے نائب مشیر بین رہوڈز نے کہا تھا کہ فرانس امریکہ کے تعاون سے شام اور عراق میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف فضائی حملوں میں تیزی لائے گا۔
اتوار کو ترکی میں جی 20 اجلاس کے دوران اے بی سی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ فرانس کے ساتھ خفیہ معلومات کے تبادلے کے لیے مل کر کام کرے گا۔
خیال رہے کہ فرانس کی جانب سے یہ حالیہ بمباری پیرس میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں 129 افراد کی ہلاکت کے بعد کی گئی ہے۔
جمعے کی شب چھ مقامات پر خودکش حملوں اور فائرنگ کی ذمہ داری خود کو ’دولتِ اسلامیہ‘ کہلانے والی شدت پسند تنظیم نے ہی قبول کی تھی۔
حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دولتِ اسلامیہ نے ایک بیان میں خبردار کیا تھا کہ ’فرانس اور وہ ممالک جو اس کے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں انھیں معلوم رہے کہ وہ دولتِ اسلامیہ کے اہداف میں سرِفہرست ہیں۔‘
بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ’پیرس پر حملہ ایک طوفان کا آغاز ہے اور سننے اور سمجھنے والوں کے لیے ایک تنبیہ ہے۔‘
تاہم اس موقع پر فرانسیسی صدر اور وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ ان کا ملک شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جاتا رہے گا۔
وزیراعظم مینوئل والس نے یہ بھی کہا تھا پیرس میں ہونے والے حملوں پر فرانس کا جواب سخت ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم دشمن کو تباہ کر دینے کے لیے اس پر وار کریں گے۔ وہ فرانس ہو یا یورپ یا پھر شام اور عراق ہم اس حملے کے ذمہ داران اور منصوبہ سازوں کا تعاقب کریں گے۔ ہم یہ جنگ جیت کر رہیں گے۔‘
تحریر کے بارے میں اپنی رائے بھیجیں