![]() |
تصاویر بہ شکریہ محمد رضوان (سافت وئیر انجینئر، امریکہ) |
تحریر سجاد وقار
آج ایسے بسنتر میں کافی عرصے بعد اتنا پانی دیکھ کر میرے ذہن میں بچپن کی یادیں تازہ ہوگئیں ــ ہم چھوٹے ہوتے تھے ہمارے بہت سارے دوست تھے جو اب اپنی اپنی دنیا میں مگن ہیں، ہماری اپنی ایک دنیا تھی خیالی مگر بہت خوبصورت دنیا جہاں ہم بے حد خوش رہتے تھے، ہم ہنستے مسکراتے رہتے تھے، سب دوست ایک ساتھ کھیلتے اور ایسی ایسی شرارتیں کرتے جو آج سوچیں تو ایک گہری سوچ میں مبتلا کر جاتی ہیں،ہمارے گاؤں میں نالہ بسنتر گھر سے تھوڑے فاصلے پر بہتا تھا جب بھی بارش ہوتی ہماری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہتا بارش کا سلسلہ تھم جانے کے بعد ہم سبھی دوست بسنتر کا رخ کرتے، بارش میں نہانے کے بعد بسنتر میں خوب نہاتے، خوب اچھل کود کرتے،
پانی میں کٹی، کٹا کھیلتے، ایک دوسرے کو گوتے بھی لگواتے
یہ وہ زمانہ تھا جب ہم انڈرویر کو کچھا سمجھ کر پہن کر نہاتے اور بڑی بڑی چوٹیوں، پل بننے کے بعد پل سے پانی میں چھلانگیں لگاتے اور اپنے ساتھ ایسی چادر لے جاتے جن سے پانی باآسانی نکل جاتا تھا، ہم چادر کے ذریعے بسنتر میں مچھلیاں پکڑتے ہم دوستوں کا خیال تھا کہ بارش کی بوندوں کے ساتھ آسمان سے مچھلیاں بھی اترتی ہیں، ہم نے اس خیال کو کبھی اپنے بڑوں کے ساتھ شئیر نہیں کیا اس خوف سے شئیر نہیں کیا کہ وہ ہمارا مضحکہ اڑائیں گے ہمیں بے وقوف کہیں گے اور ہمارے خیال کو مسترد کردیں گے، ہم پورا دن مچھلیاں پکڑنے کی کوشش کرتے، تھک ہار جاتے اپنے آپ کو کوستے ایک دوسرے پر لعن طعن کرتے اور اس خیال سے شرمندہ شرمندہ گھروں کو واپس لوٹتے کہ ہمیں مچھلیاں پکڑنا نہیں آتا" اور اصل مزہ تو گھر جا کر ملتا جب ابو امی اور بڑے بھائیوں سے بسنتر میں نہانے سے خوب چھترول ہوتی
ہمارے نزدیک وہی بارش اچھی ہوتی جس سے بسنتر میں زیادہ پانی آتا،، جو بارش بسنتر اور قریب کی چھوٹے چھوٹے کھڈوں کا حلیہ بدل دیتی ہم اسے سالوں یاد رکھتے تھے"
کمنٹس میں آپ بھی اپنی یادیں تازیں کریں اور ان دوستوں کو مینشن کریں جن کے ساتھ آپ نہاتے اور کٹی کٹا کھیلا کرتے تھے
تحریر کے بارے میں اپنی رائے بھیجیں